COVERING BOTH SIDES OF THE DURAND LINE

Search This Blog

ریاست سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ پختون قوم کی نسل کشی کون کررہا ہے؟, ایمل ولی خان

 ریاست سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ پختون قوم کی نسل کشی کون کررہا ہے؟، ایمل ولی خان



ریاست سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ پختون قوم کی نسل کشی کون کررہا ہے؟ ریاست وضاحت کرے کہ پختون قوم کے قتل عام میں ریاستی عناصر ملوث ہیں یا غیر ریاستی؟ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے لیکن پختونوں کے ساتھ سوتیلی  ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے،،، ایمل ولی خان


(رپورٹ ،عزیر عظمت )

عوامی نیشنل پارٹی کے وفد نے صوبائی صدر کے قیادت میں بدھ کو بنو میں جانی خیل کے مقام پر بنو اقوام کے دھرنے میں شرکت کیا۔

 اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر پنجاب میں عوام دو گھنٹے کے لئے دھرنے پر بیٹھ جائیں تو وزیر اعظم پہنچ جاتے ہیں، عدالتیں سو موٹو لے لیتی ہیں، لاہور میں مرغا بھی مرجائے تو ٹی وی پر مہینوں تک بریکنگ نیوز چلتی ہے، لیکن بنوں میں چار دن سے پختون اپنے پیاروں کے لئے انصاف کے حصول کے لئے بارش میں دھرنے پر بیٹھے ہیں لیکن سب خاموش تماشائی ہیں۔

بنوں جانی خیل میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں  نے کہا کہ پختون قوم پچھلے چالیس سال سے لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکی ہے،جانی خیل شہدا لواحقین کا غم عوامی نیشنل پارٹی کا غم ہے، عوامی نیشنل پارٹی کے اکابرین نے خبردار کیا تھا کہ پرائی جنگ میں نہ کھودیں،لیکن اس وقت ان کی باتیں کسی نے نہیں سنی، آج پختون قوم کے بچے، بوڑھیاور عورتیں پرائی جنگ کا ایندھن بن رہے ہیں لیکن کسی کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ پختون قوم کی نسل کشی کون کررہا ہے؟ ریاست وضاحت کرے کہ پختون قوم کے قتل عام میں ریاستی عناصر ملوث ہیں یا غیر ریاستی؟ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے لیکن پختونوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کا واضح موقف ہے کہ طالبان چاہے گڈ ہو یا بیڈدہشتگرد ہیں، انسانیت کے دشمن ہیں ،سب کے خلاف یکساں کارروائی ہونی چاہیئے۔


 

 ایمل ولی خان نے کہا کہ ترقی یافتہ دنیا جانوروں کے حقوق کے لئے کام کر رہی ہے لیکن اس صدی میں پختون اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، دنیا چاند پر جارہی ہے اور پختون قوم اپنی بقا کی جستجو میں لگی ہوئی ہے، پختون قوم کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جو پختونوں کو بغاوت پر مجبور کرے، اگر پختونوں کی نسل کشی نہیں روکی گئی تو باچا خان کے پیروکاروں کے ہاتھ ظالموں کے گریبانوں میں ہوں گے،اور تب تک نہیں چھوڑیں گے جب تک ہم اپنا حساب نا کر لے۔ضم اضلاع بارے انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد سابق قبائلی اضلاع خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں، ضم اضلاع میں آپریشن کی کامیابی اور دہشت گردوں سے پاک کرنے کے دعوے کئے جاتے ہیں، اے این پی مطالبہ کرتی ہے کہ تمام انتظامی معاملات کو سول انتظامیہ کے حوالے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان تمام شہریوں کو عدالتوں میں اپنے دفاع کا حق دیتی ہے، اے این پی مطالبہ کرتی ہے کہ تمام لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے، جو گناہنگار ہوں ان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے اور جو بے گناہ ہو ان کو باعزت چھوڑ دیا جائے، لیکن ہم اپنے لاپتہ پیارے ٹکڑوں کی شکل میں نہیں زندہ سلامت چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقتدار ان لوگون کے سپرد کیا گیا ہے جنہیں پختونوں کی فکر ہی نہیں، اسمبلیوں میں بیٹھے پختون کس منہ سے پختونوں کی نمائندگی کا دعوی کررہے ہیں۔عوامی نیشنل پارٹی جانی خیل دھرنا کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور لواحقین کو یقین دلاتے ہیں کہ مطالبات کے حل تک باچاخان کے پیروکار آپ کے شانہ بشانہ ہوں گے۔

یاد رہے بنو جانی خیل میں گزشتہ چار دنوں سے وہان کے عوام نے چار نوجوانوں کے قتل کی خلاف دھرنا دیا ہے۔ 

No comments