COVERING BOTH SIDES OF THE DURAND LINE

Search This Blog

خوابوں کی حقیقت،،، فیاض الدین

 

خوابوں کی حقیقت

      (فیاض الدین)     


انبیاء علیہ السلام کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں ان میں ان کے لئے کوئی پیغام یا کوئی حکم ہوتا ہے۔ وہ اللہ سے چوبیس گھنٹے connect ہوتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ انبیاء کے علاؤہ غیر نبی کے خواب کی کیا حقیقت یے؟ انبیاء کے خواب دین میں حجت ہوتے ھیں کیا غیر نبی کے خواب حجت بن سکتے ھیں؟ 


میرے علم کے مطابق اگر ایک غیر نبی خواب دیکھے اور اسکی تعبیر ایک نبی کرے تو ٹھیک ہے اسکی مثال یوسف علیہ السلام والا قصہ ہے جس میں انہوں نے بادشاہ کے خواب کی تعبیر بتائی تھی۔ نبی جو تعبیر کرتا ہے ظاہر ہے وہ بھی وحی کی پابند ہوتی ہے یعنی اللہ خبر دے گا تب ہی ایک نبی خواب کی تعبیر بتا سکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد چونکہ اب انبیاء کے آنے کا سلسلہ بند ہوگیا ہے لہذا میرے اور آپ کے خواب کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔ یعنی یہ خواب دین میں حجت و دلیل نہیں بن سکتے ھیں۔اب تعبیر نکالنے کے لئے نبی کی ضرورت ہے اور چونکہ انبیاء نے انا ہی نہیں لہذا میرے اور آپ کے خواب کی دین میں کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ لہذا اپنے خوابوں کو بیان ہی نہیں کرنا چاہییے۔ آج کل آئے روز لوگ اپنے خواب بیان کرتے ھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے خواب میں آئے مجھے فلاں کام کرنے کا کہا، مجھے فلاں کو قتل کرنے کا ملا ہے، مجھے نبی نے خواب میں پستول دی، یا ہمارے علماء جو آئے روز خواب بیان کرتے ھیں۔ ان کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہوتی بلکہ ایسے خوابوں سے امت کے عقائد مزید خرابی کی طرف جاتے ھیں۔ علماء کا جو کام ہے وہ کرنا چاہئیے۔ بجائے اسکے کہ وہ لوگوں کو اپنے خواب منوائے انہیں لوگوں کو ایجوکیٹ کرنا چاہییے قرآن پیش کرنا چاہییے۔ 


ابھی حال ہی میں ایک لڑکے نے کہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ نے مجھے خواب میں پستول دی کہ فلاں کو قتل کردو۔ اب تفتیش کے دوران معلوم ہوا اسے پستول کسی اور نے دی تھی۔ اس لڑکے نے اپنے جرم کی جسٹیفیکیشن کے لیے نبی کے خواب میں آنے کو پیش کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری طرف جھوٹ منسوب کیا اس نے اپنی جگہ جہنم میں بنائی۔ اور یاد رکھیں  یہ بھی ایک قسم کی گستاخی اور بےادبی ہے کہ میں اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کروں۔ یہ کیسا عشق ہوگا یہ کیسی محبت ہوگی جس میں اپنے محبوب کی طرف جھوٹ منسوب کروں۔ یقینا یہ نہ عشق ہے اور نہ محبت بلکہ یہ آخری درجوں کی کم علمی ہے۔ 


فیضی،،

No comments